سیلوٹ کےبعد سودی قرض ملنا شروع ہوگیا
سیلوٹ رنگ لارہا ہے۔ آئی ایم ایف – پاکستان کے درمیان مزید سودی قرضوں کا معاہدہ طے ہوگیاشعور نیوز (ویب ڈیسک ) : عالمی سامراجی ادارے آئی ایم ایف کے اسٹاف نے اپنے اعلامیے میں پاکستان کی معاشی صورتحال پر اطمینان ظاہر کرتے ہوئے مزید سودی قرض جاری کرنے پر آمادگی ظاہر کردی۔20 کروڑ غریب عوام دیکھ رہے ہیں کہ پورے ملک میں آٹے ، چاول، دال، چینی ، گھی ، تیل سب کی قیمتیں مستقل بڑھ رہی ہے ، عوام بدحال ہیں اور عوام کے نام پر مستقل اربوں ڈالر کے سودی قرضے لیے جا رہے ہیں۔امریکی سامراجی ادارے نے قرض کی شرط میں صاف لکھا ہے Structural reforms۔ مطلب وہ اس قرض کے ذریعہ ملک کے اندرونی معاملات و نظام میں اپنی مرضی کی تبدیلی کرائے گا۔اس موقع پر یاددہانی ضروری ہے کہ پاکستان میں 2028 سے قبل سودی نظام ختم کرنے کا طے ہوا ہے۔یہ دراصل پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان 37 ماہ کے توسیعی فنڈ سہولت (ای ایف ایف) اور ریزیلیئنس اینڈ سسٹین ایبلٹی فیسیلیٹی کے تحت مزید قرض پروگراموں پر اسٹاف لیول معاہدہ ہوا ہے۔بورڈ کی منظوری کے بعد پاکستان کو قرض کی اگلی قسط کے طور پر 1.2 ارب ڈالر جاری کیے جائیں گے۔ یہ بھی نوٹ کرلیں کہ کیش کی صورت ایک ڈالر بھی نہیں آئیگا صرف بینکوں میں رقم نظر آئیگی اور وہ واپس پرانے سود کی ادائیگی میں چلی جائیگی۔عظیم سیلوٹ کے اگلے دن ہی حکمرانوں کی عیاشی کے لیے 1.2 ارب ڈالر جاری ہونے جا رہے ہیںآئی ایم ایف اعلامیے میں عظیم سیلوٹ کا نام لیے بغیر کہا گیا ہے کہ پاکستان نے اقتصادی سمت میں بہتری کے لیے تمام ہدایات پر اچھی طرح عمل کیا ہے۔مالی سال 2025ء کے پروگرام میں سب سے بہتر اور قابل اعتماد مالی فریم ورک پیش کیا گیا ہے۔ 3.3 فیصد زائد شرح نمو کے باعث آئی ایم ایف پاکستان کی معاشی صورتحال سے مطمئن ہے۔ آئی ایم ایف نے کہا کہ پاکستان کا اقتصادی پروگرام بین الاقوامی اداروں کی معاونت سے بحالی کی جانب گامزن ہے، عالمی ادارے کا کہنا ہے کہ مالی سال 2025ء میں 14 برس کے بعد پہلی بار پاکستان کو آڈٹ سورپلس میں بہتر کارکردگی دکھانے کے شواہد ملے ہیں جبکہ مالی توازن پروگرام کے تحت شرح سود میں بہتری اور ریونیو میں اضافہ بھی ظاہر کیا گیا ہے۔واقعات کی ترتیب ایسی ہے کہ امریکی صدر ٹرمپ نے جس طرح 13 اکتوبر 2025 کو خصوصی دعوت پر پاکستان کو مصر میں امن کانفرنس میں شرکت کی دعوت دی ، وہاں دنیا کے دیگر بڑے ممالک کے بجائے صرف پاکستان کے وزیر اعظم کو مائیک پر بلایا گیا اور سیلوٹ وصول کیا گیا۔اُس کے اگلے دن سے ہی پاکستان کے قرضے منظور ہونا شروع ہوگئے۔