پاکستان کا اندرونی سودی قرضہ پر77 ہزار ارب روپے پر پہنچ گیا
سود میں لت پت پاکستان کا اندرونی قرض 77 ہزار ارب روپے تک پہنچ گیا شعور نیوز ( ویب ڈیسک): پاکستان کی وفاقی حکومت نے 12 مہینوں میں اپنے اندرونی سودی قرضوں میں 7ہزارارب روپے سے زائدکااضافہ کرلیاہے۔اسٹیٹ بینک نےاگست2025تک وفاقی حکومت کےقرضوں کی رپورٹ جاری کی ہے جس کے مطابق مرکزی حکومت کےقرضےاگست2025 تک77ہزار458ارب روپے تک پہنچ چکے تھے۔ اب صورتحال یہ ہے کہ اگست 2024تک وفاقی حکومت کے قرضے70ہزار362 ارب تھے جو اگست 2025تک77ہزار458ارب ہوچکے ہیں۔ جولائی 2025 کےمقابلے میں اگست2025میں وفاقی حکومت کےقرضے780ارب روپے ضرورکم ہوئے مگر گذشتہ سال سے موازنہ کرنے پر ان میں اب بھی 7 ہزار ارب روپے کا اضافہ ہے۔اس میں مرکزی حکومت کےمقامی قرضے کاحصہ54 ہزارارب روپےسے زائد ہے۔اندرونی قرضے وہ ہوتے ہیں جوحکومت ملک کے اندر موجود اداروں بینکوں، مالیاتی اداروں، یا عوام سے لیے جاتے ہیں ۔ یہ قرضے عام طور پر بینکوں کو بانڈز یا خزانے کے نوٹ (ٹریژری بلز) فروخت کر کے حاصل کیے جاتے ہیں۔عام طور پر قرض لینے کی وجہ یہ ہوتی ہے کہ حکومت کا خرچ جب اُس کی آمدنی سے زیادہ ہو جائے تو وہ پہلے اندرونی قرضہ لیکر کام چلاتی ہے ۔ان خرچوں میں ترقیاتی کام بھی ہو سکتے ہیں، تنخواہیں بھی ہو سکتی ہیں اور بیرونی قرضوں کے سود کی ادائیگی بھی شامل ہوتی ہے۔یہ قرضے بھی سود پر ہی ہوتے ہیں یعنی اللہ و اس کے رسول ﷺ سے جنگ کرنے جیسا ۔ان اندرونی قرضوں کا سلسلہ دُنیا کی تاریخ میں عملاً بینکوں کے بننے سے ہی شروع ہوا ۔ سود کو جائز سمجھنے اور ضرورت کو اللہ کے حکم پر مقدم سمجھنے کے نتیجے میں پاکستان بھی انہی مالیاتی اداروں کے چنگل میں پھنستا چلا گیا۔یہودیوں کا بنایا ہوا بینکنگ کا نظام جس طرح ممالک کو سودمیں جکڑتا ہے اُس سے نکلنا آسان نہیں ہوتا۔