جنگ بندی معاہدے کے باوجودقابض اسرائیل کی 400سے زائد خلاف ورزیاں
شعور نیوز( انٹرنیشنل ڈیسک): 5 دسمبر جمعہ کی صبح سے غزہ کے مختلف علاقوں پر قابض اسرائیل کا حملہ ایک بار پھر زور پکڑ گیا۔ خان یونس کے شمال مشرقی علاقے ،رفح اور مشرقی مخیم المغازی کے وسطی علاقوں میں توپوں، ہوائی بمباری اور لڑائی کے محاذوں پر موجود اسرائیلی جنگی مشینری کی مسلسل فائرنگ ہوتی رہی۔سرکاری اعداد و شمار کے مطابق 10 اکتوبر کی جنگ بندی کے معاہدے کے بعد سے قابض اسرائیل نے اب تک 400سے زائد خلاف ورزیاں کی ہیں۔اسکاٹ لینڈ کے اخبار ’دی نیشنل ‘نے اسرائیل کی طرف سے غزہ میں جنگ بندی معاہدے کی جاری خلاف ورزیوں پر ’جنگ بندی صرف نام کی‘ کے عنوان سے اپنا پورا فرنٹ پیج وقف کردیا۔اسرائیلی پابندیوں اور مقبوضہ بیت المقدس کے پرانے شہر میں وسیع پیمانے پر فوجی تعیناتی کے باوجود تقریباً 60,000 فلسطینیوں نے مسجد اقصیٰ میں نماز جمعہ ادا کی۔یروشلم میں مقیم ذرائع نے بتایا کہ دسیوں ہزار نمازی جمعہ کی نماز کے لیے مسجد اقصیٰ تک پہنچنے میں کامیاب ہو گئے، یہاں تک کہ اسرائیلی قابض پولیس فورسز نے مقدس مقام کی طرف جانے والی کئی بڑی سڑکوں کو بند کر دیا، جس سے شدید تاخیر ہوئی اور اس کے دروازوں تک رسائی میں رکاوٹ پیدا ہوئی۔دوسری طرف جنوبی شام پر بھی اسرائیلی حملوں کا سلسلسہ بھی شروع ہوا ہے ۔ جمعہ کے روز دوبارہ القنیطرہ کے نواحی گاؤں صیدا الحانوت میں ناپاک اسرائیلی فوج نے داخل ہو کر نئی دراندازی کی۔فلسطین کے مغربی کنارے پر اسرائیلی حملوں اور قبضوں کی صورتحال ایسی ہے کہ جرمنی نے اسرائیل پر زور دیا ہے کہ مقبوضہ مغربی کنارے میں "اپنی ناجائز بستیوں کی تعمیر روک دے"۔حکومتی ترجمان سیباسٹین ہل نے برلن میں ایک نیوز بریفنگ میں کہا، "یقیناً، ہم پیش رفت کو بہت قریب سے دیکھ رہے ہیں اور ہمیشہ کہا ہے کہ انہیں بین الاقوامی قانون کی شقوں کی تعمیل کرنی چاہیے۔فلسطینی ایوان صدر کے دفتر نے ایک بیان جاری کیا ہے جس میں اسرائیلی جیلوں میں فلسطینیوں پر بڑے پیمانے پر تشدد کی طرف اشارہ کیا گیا ہے اور اس نے اسرائیلی حکام کی طرف سے قید فلسطینی سیاسی رہنما مروان برغوتی کے خلاف اٹھائے گئے "سنگین انتقامی اقدامات" کی مذمت کی ہے۔یورپی اقوام کے رد عمل کا معاملہ یہ ہے کہ یورپ کے سب سے بڑے موسیقی کے فیسٹیول میں اسرائیل کی شرکت پر آئرلینڈ، اسپین، سلوینیا اور ہالینڈ جیسے ممالک نے احتجاجی طور پر بائیکاٹ کر دیا ہے ۔ اس کو دیکھ کر برطانیہ میں گرین پارٹی نے برطانوی حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ بھی اس یورپی گلوکاری کے مقابلے کا بائیکاٹ کرے۔گرینز پارٹی رہنما نے ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں کہا، "دنیا کے سب سے بڑے میوزک ایونٹ کو غزہ میں اسرائیل کی جاری نسل کشی کو سفید کرنے کے لیے استعمال نہیں کیا جا سکتا۔"عجیب اتفاق رہا ہے کہ یورپ میں سماجی کارکنان ، ہیومن رائٹس ، سیاست دانوں کے علاوہ موسیقاروں کے بینڈز کی طرف سے اسرائیل کے خلاف جامع قسم کا رد عمل آیا ہے۔