کشف فاؤنڈیشن کا نیا ڈرامہ “ایک اور پاکیزہ” — بیرونی فنڈنگ، فیمین ازم اور پاکستان کے سماجی ڈھانچے پر ایک اور حملہ؟
شعور نیوز( ویب ڈیسک): سائبر کرائم کو بنیاد بناکربدنام این جی او ’کشف‘ نے حکومتِ کینیڈا سے پیسا لیکر ڈرامہ لانچ کر دیا۔’عورت کی زندگی ایک کلک سے پامال ہو سکتی ہے‘، جیسی ٹیگ لائن کے ساتھ ڈرامے کو سنجیدہ قرار دے کر پیش کیا جارہا ہے۔کینیڈین ڈالروں کی مدد سے یہ ڈرامہ سیریز بدنام زمانہ لبرل فیمنسٹ مصنفہ ’بی گل ‘سے لکھوائی گئی ہے ۔ڈرامہ سیریز جیو چینل پر نشر ہوگی جسے ’ایک اور پاکیزہ‘ کا نام دیا گیا ہے۔ڈرامے کو ’’سائبر ہراسگی‘‘، ’’جبری شادی‘‘، اور ’’خواتین حقوق‘‘ جیسے عنوانات کے ذیل میں پیش کیا جا رہا ہے۔ڈرامہ کی صنف کو محض تفریح کہہ کر معاشرت میں جگہ دی گئی تھی مگر یہ اول تا آخرمکمل ذہن سازی کا آلہ ہے۔ پاکستان کی تاریخ کے 60 سال میں بدلتے معاشرتی فیبرک نے یہ بات واضح کر دی ہے۔لاہور میں اس ڈرامے کی افتتاحی تقریب نے پھر یہ معاملہ زندہ کیا ہے کہ عالمی استعماری اداروں کی مداخلت اور بیرونی فنڈنگ کے ذریعے کس کے ایجنڈے کو فروغ دیا جا رہا ہے؟کشف فاؤنڈیشن — ایک NGO سے زیادہ ایک ذہنی و فکری انجینئرنگ کا پلیٹ فارم؟کشف فاؤنڈیشن اس سے قبل بھی مختلف چینلز پر فیمین ازم پر مبنی پروجیکٹس لانچ کر چکا ہے۔یہ عالمی لبرل ایجنڈا ہے اسی لیے عالمی فنڈنگ مل جاتی ہے ۔ یہ این جی اوز مغربی ممالک کو پاکستان کی خوفناک تصویر بنا کر پیش کرتے ہیں اور پھر پیسے مانگتے ہیں تاکہ یہ ذہن سازی کریں ۔2024 میں ہم ٹی وی پر کینیڈا کی حکومت کے ادارے Global Affairs Canada (GAC) سے پیسے لیکر ڈرامہ نشر کیا۔2018 میں اے آر وائی پر آخری اسٹیشن کے نام سے ڈرامہ Australian Department of Foreign Affairs and Trade سے پیسہ لے کر بنایا گیا تھا۔اس سے قبل اڈاری سمیت کئی متنازعہ ڈرامے کشف فاؤنڈیشن بنا چکا ہے۔ پاکستانی میڈیا — عالمی اداروں کا فکری مورچہ بنا ہوا ہے :گزشتہ چند برسوں میں کئی عالمی اداروں و حکومتوں نے پاکستانی ڈراموں، فلموں اور NGOs کے ساتھ مل کر فیمین ازم اور لبرل ازم کے وہ بیانیے پھیلائے ہیں جن کا مقصد اسلامی معاشرتی ڈھانچے کو بتدریج کمزور کرنا ہے۔کشف فاؤنڈیشن کا نیا ڈرامہ بھی اسی سلسلے کا توسیعی ورژن ہے۔خواتین کے مسائل کے نام پر:مرد کو ظالم، جابر اور غیر ذمہ دار دکھانا۔خاندان کو ظلم کا گڑھ اور سازشوں کا مرکز بتانا۔مذہبی اصولوں کو دقیانوسی کہانیاں قرار دینا۔’’آزاد خیالی‘‘ اور فرد کو مرکزِ کائنات بنانے کی تربیت دی جاتی ہے ۔آزادانہ عشق و محبت کو پروان چڑھانےمنشیات، شراب نوشی کے عام کرنےجیسے تصورات و مناظر بار بار دہرائے جاتے ہیں—جو عالمی لبرل ایجنڈے کے بنیادی نکات ہیں۔کینیڈا کی فنڈنگ — اتفاق یا عالمی فکری مداخلت؟اس تقریب میں حکومتِ کینیڈا کی نمائندہ Harriet Ross نے اعتراف کیا کہ:"کینیڈا گزشتہ 10 سال سے کشف فاؤنڈیشن کا شراکت دار ہے۔"پاکستانی معاشرہ برسوں سے اس حقیقت کی نشاندہی کرتا رہا ہے کہ بیرونی فنڈنگ ہمیشہ کسی “سماجی بہبود” کے نام پر داخل ہوتی ہے لیکن اس کا ہدف معاشرتی اقدار کی تشکیل نو ہوتا ہے۔ان کا ہدف ’’روایتی خاندان‘‘ اور ’’مذہبی معاشرت‘‘ کو مسئلہ بنا کر پیش کرنا ہوتا ہے۔”ایک اور پاکیزہ“ بھی اسی سلسلے کی کڑی ہے جس میں:آن لائن ہراسگیسماجی پابندیاںشادی و تعلقات کے اسلامی تصوراتمرد و عورت کے خاندانی کردارکو ایسے زاویے سے پیش کیا گیا ہے جو مغربی سوچ سے ہم آہنگ مگر اسلامی معاشرت کے خلاف ہے۔اصل خطرہ کس کو ہے؟ اسلام کو؟ معاشرے کو؟ خاندان کو؟ایسے تمام ڈرامے بظاہر خواتین حقوق کی بات کرتے ہیں، مگر درحقیقت اس کے ذریعہ یہ:اسلام کی بنیادی تعلیمات سے دور کرنے خاندانی نظام کو کمزور کرنے نوجوان نسل میں بے راہ روی عام کرنے والدین و اساتذہ کے احترام کو ختم کرنے شادی سے بدگمانی پیدا کرنے عورت کی آزادی کا عنوانمذہب پر عدم اعتمادعورت اور مرد کو ایک دوسرے کا دشمن بنا کر پیش کرناآئین پاکستان کے برخلاف اسلامی معاشرت کو پسماندہ دکھانامغربی آزاد خیالی کو معیار بنانے جیسے شدید نقصانات چھوڑ جاتے ہیں۔